سورة ص - آیت 8

أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِن بَيْنِنَا ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِي ۖ بَل لَّمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ہم سب میں سے اسی پر کلام الٰہی کیا گیا ہے؟ (١) دراصل یہ لوگ میری وحی کی طرف سے شک میں ہیں (٢) بلکہ (صحیح یہ ہے کہ) انہوں نے اب تک میرا عذاب چکھا ہی نہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی مکے میں بڑے بڑے چودھری اور رئیس ہیں، اگر اللہ کسی کو نبی بنانا ہی چاہتا تو ان میں سے کسی کو بناتا۔ ان سب کو چھوڑ کر وحی ورسالت کے لئے محمد (ﷺ) کا انتخاب بھی عجیب ہے؟ یہ گویا انہوں نے اللہ کے انتخاب میں کیڑے نکالے۔ سچ ہےخوئے بدر ابہانہ بسیار۔ دوسرے مقام پر بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۂ زخرف: 32-31۔ 2- یعنی ان کا انکاراس لئے نہیں ہے کہ انہیں محمد (ﷺ) کی صداقت کا علم نہیں ہے یا آپ کی سلامت عقل سے انہیں انکار ہے بلکہ یہ اس وحی کے بارے میں ہی ریب وشک میں مبتلا ہیں جو آپ پر نازل ہوئی، جس میں سب سے نمایاں توحید کی دعوت ہے۔ 3- کیونکہ عذاب کا مزہ چکھ لیتے تو اتنی واضح چیز کی تکذیب نہ کرتے۔ اور جب یہ اس تکذیب کا واقعی مزہ چکھیں گے تو وہ وقت ایسا ہوگا کہ پھر نہ تصدیق کام آئے گی، نہ ایمان ہی فائدہ دے گا۔