سورة الصافات - آیت 113

وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے ابراہیم و اسحاق (علیہما السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں (١) اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان دونوں کی اولاد کو بہت پھیلایا اور انبیا ورسل کی زیادہ تعداد انہی کی نسل سے ہوئی۔ حضرت اسحاق (عليہ السلام) کے بیٹے یعقوب (عليہ السلام) ہوئے، جن کے بارہ بیٹوں سے بنی اسرائیل کے 12 قبیلے بنے اور ان سے بنی اسرائیل کی قوم بڑھی اور پھیلی اور اکثر انبیا ان ہی میں سے ہوئے۔ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے دوسرے بیٹے اسماعیل (عليہ السلام) سے عربوں کی نسل چلی اور ان میں آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) ہوئے۔ 2- شرک ومعصیت اور ظلم وفساد کا ارتکاب کرکے۔ خاندان ابراہیمی میں برکت کے باوجود نیک وبد کے ذکر سے اس طرف اشارہ کر دیا کہ خاندان اور آبا کی نسبت، اللہ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ وہاں تو ایمان اور عمل صالح کی اہمیت ہے۔ یہود ونصاریٰ اگرچہ حضرت اسحاق (عليہ السلام) کی اولاد سے ہیں۔ اسی طرح مشرکین عرب حضرت اسماعیل (عليہ السلام) کی اولاد سے ہیں۔ لیکن ان کے جو اعمال ہیں وہ کھلی گمراہی یا شرک ومعصیت پر مبنی ہیں۔ اس لئے یہ اونچی نسبتیں ان کے لئے عمل کا بدل نہیں ہو سکتیں۔