سورة يس - آیت 68

وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جسے ہم بوڑھا کرتے ہیں اسے پیدائشی حالت کی طرف پھر الٹ دیتے ہیں (١) کیا پھر بھی وہ نہیں سمجھتے (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جس کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں، اس کی پیدائش کو بدل کر برعکس حالت میں کر دیتے ہیں۔ یعنی جب وہ بچہ ہوتا ہے تو اس کی نشوونما جاری رہتی ہے اور اس کی عقلی اور بدنی قوتوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ جوانی اور کہولت کو پہنچ جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کے برعکس اس کے قوائے عقلیہ وبدنیہ میں ضعف وانحطاط کا عمل شروع ہو جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ ایک بچے کی طرح ہو جاتا ہے۔ 2- کہ جو اللہ اس طرح کر سکتا ہے، کیا وہ دوبارہ انسانوں کو زندہ کرنے پر قادر نہیں؟