سورة يس - آیت 18
قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
انہوں نے کہا کہ ہم تم کو منحوس سمجھتے ہیں (١) اگر تم باز نہ آئے تو ہم پتھروں سے تمہارا کام تمام کردیں گے اور تم کو ہماری طرف سے سخت تکلیف پہنچے گی۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* ممکن ہے کچھ لوگ ایمان لے آئے ہوں اور ان کی وجہ سے قوم دو گروہوں میں بٹ گئی ہو، جس کو انہوں نے رسولوں کی نَعُوذُ بِاللهِ نحوست قرار دیا۔ یا بارش کا سلسلہ موقوف رہا، تو وہ سمجھے ہوں کہ یہ ان رسولوں کی نحوست ہے۔ نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ ذَلِكَ، جیسے آج کل بھی بد نہاد اور دین و شریعت سے بےبہرہ لوگ، اہل ایمان وتقویٰ کو ہی (منحوس) سمجھتے ہیں۔