سورة يس - آیت 9

وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کردی اور ایک آڑ ان کے پیچھے کردی (١) جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا (٢) سو وہ نہیں دیکھ سکتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دنیا کی زندگی ان کے لئے مزین کر دی گئی، یہ گویا ان کے سامنے کی آڑ ہے، جس کی وجہ سے وہ لذائذ دنیا کے علاوہ کچھ نہیں دیکھتے اور یہی چیز ان کے اور ایمان کے درمیان مانع اور حجاب ہے اور آخر کا تصور ان کے ذہنوں میں ناممکن الوقوع کردیا گیا، یہ گویا ان کے پیچھے کی آڑ ہے جس کی وجہ سے وہ توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں، کیونکہ آخرت کا کوئی خوف ہی ان کے دلوں میں نہیں ہے۔ 2- یا ان کی آنکھوں کو ڈھانک دیا یعنی رسول (ﷺ) سے عداوت اور اس کی دعوت حق سے نفرت نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی، یا انہیں اندھا کردیا ہے جس سے وہ دیکھ نہیں سکتے۔ یہ ان کے حال کی دوسری تمثیل ہے۔