سورة فاطر - آیت 27

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهَا ۚ وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے (١) اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جس طرح مومن اور کافر، صالح اور فاسد دونوں قسم کے لوگ ہیں، اسی طرح دیگر مخلوقات میں بھی تفاوت اور اختلاف ہے۔ مثلاً پھلوں کے رنگ بھی مختلف ہیں اور ذائقے، لذت اور خوشبو میں بھی ایک دوسرے سے مختلف۔ حتیٰ کہ ایک ایک پھل کے بھی کئی کئی رنگ اور ذائقے ہیں جیسے کھجور ہے، انگور ہے، سیب ہے اور دیگر بعض پھل ہیں۔ 2- اسی طرح پہاڑ اور اس کے حصے یا راستے اور خطوط مختلف رنگوں کے ہیں، سفید، سرخ اور بہت گہرے سیاہ، جُدَدٌ جُدَّةٌ کی جمع ہے، راستہ یا لکیر۔ غَرَابِيبُ، غِرْبِيبٌ کی جمع اور سُودٌ، أَسْوَدُ (سیاہ) کی جمع ہے۔ جب سیاہ رنگ کے گہرے پن کو ظاہر کرنا ہو تو اسود کے ساتھ غربیب کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسود غربیب، جس کے معنی ہوتے ہیں، بہت گہرا سیاہ۔