وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور ہم نے عادیوں اور ثمودیوں کو بھی غارت کیا جن کے بعض مکانات تمہارے سامنے ظاہر ہیں (١) اور شیطان نے انھیں انکی بد اعمالیاں آراستہ کر دکھائی تھیں اور انھیں راہ سے روک دیا تھا باوجودیکہ یہ آنکھوں والے اور ہوشیار تھے (٢)۔
1- قوم عاد کی بستی۔ احقاف، حضر موت (یمن) کے قریب اور ثمود کی بستی، حجر، جسے آج کل مدائن صالح کہتے ہیں، حجاز کے شمال میں ہے۔ ان علاقوں سے عربوں کے تجارتی قافلے آتے جاتے تھے، اس لیے یہ بستیاں ان کے لیے انجان نہیں، بلکہ ظاہر تھیں۔ 2- یعنی تھے وہ عقل مند اور ہوشیار۔ لیکن دین کے معاملے میں انہوں نے اپنی عقل وبصیرت سے کچھ کام نہیں لیا، اس لیے یہ عقل اور سمجھ ان کے کام نہ آئی۔