وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور مدین کی طرف (١) ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو (٢) اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ (٣)
1- مدین حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے بیٹے کا نام تھا، بعض کے نزدیک یہ ان کے پوتے کا نام ہے، بیٹے کا نام مدیان تھا۔ ان ہی کے نام پر اس قبیلے کا نام پڑ گیا، جو ان ہی کی نسل پر مشتمل تھا۔ اسی قبیلہ مدین کی طرف حضرت شعیب (عليہ السلام) کو نبی بنا کر بھیجا گیا۔ بعض کہتے ہیں کہ مدین شہر کا نام تھا، یہ قبیلہ یا شہر لوط (عليہ السلام) کی بستی کے قریب ہی تھا۔ 2- اللہ کی عبادت کے بعد، انہیں آخرت کی یاد دہانی کرائی گئی یا تو اس لیے کہ وہ آخرت کے منکر تھے یا اس لیے کہ وہ اسے فراموش کیے ہوئے تھے اور معصیتوں میں مبتلا تھے اور جو قوم آخرت کو فراموش کر دے، وہ گناہوں میں دلیر ہوتی ہے۔ جیسے آج مسلمانوں کی اکثریت کا حال ہے۔ 3- ناپ تول میں کمی اور لوگوں کو کم دینا، یہ بیماری ان میں عام تھی اور ارتکاب معاصی میں بھی انہیں باک نہیں تھا، جس سے زمین فساد سے بھر گئی تھی۔