وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ
اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو زبانی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن جب اللہ کی راہ میں کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو لوگوں کی ایذاء دہی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرح بنا لتے ہیں، (١) ہاں اگر اللہ کی مدد آجائے (٢) تو پکار اٹھتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھی ہی ہیں (٣) کیا دنیا جہان کے سینوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ تعالیٰ جانتا نہیں ہے؟ (٤)
1- اس میں اہل نفاق یا کمزور ایمان والوں کا حال بیان کیا گیا ہے کہ ایمان کی وجہ سے انہیں ایذا پہنچتی ہے تو عذاب الٰہی کی طرح وہ ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ نتیجتاً وہ ایمان سے پھر جاتے اور دین عوام کو اختیار کر لیتے ہیں۔ 2- یعنی مسلمانوں کو فتح وغلبہ نصیب ہو جائے۔ 3- یعنی تمہارے دینی بھائی ہیں۔ یہ وہی مضمون ہے جو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ لوگ تمہیں دیکھتے رہتے ہیں، اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح ملتی ہے، تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے؟ اور اگر حالات کافروں کے لیے کچھ سازگار ہوتے ہیں تو کافروں سے جاکر کہتے ہیں کہ کیا ہم نے تم کو گھیر نہیں لیا تھا اور مسلمانوں سے تم کو نہیں بچایا تھا۔ (النساء: 141) 4- یعنی کیا اللہ ان باتوں کو نہیں جانتا جو تمہارے دلوں میں ہے اور تمہارے ضمیروں میں پوشیدہ ہے۔ گو تم زبان سے مسلمانوں کا ساتھ ہونا ظاہر کرتے ہو۔