سورة القصص - آیت 56

إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے (١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ آیت اس وقت نازل ہوئی، جب نبی (ﷺ) کے ہمدرد اور غم گسار چچا جناب ابو طالب کا انتقال ہونے لگا تو آپ (ﷺ) نے کوشش فرمائی کہ چچا اپنی زبان سے ایک مرتبہ ’’لا إِلَهَ إِلا اللهُ‘‘ کہہ دیں تاکہ قیامت والے دن میں اللہ سے ان کی مغفرت کی سفارش کرسکوں۔ لیکن وہاں دوسرے روسائے قریش کی موجودگی کی وجہ سے ابو طالب قبول ایمان کی سعادت سے محروم رہے اور کفر پر ہی ان کا خاتمہ ہوگیا۔ نبی (ﷺ) کو اس بات کا بڑا قلق اور صدمہ تھا۔ اس موقعے پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر نبی (ﷺ) پر واضح کیا کہ آپ کا کام صرف تبلیغ ودعوت اور رہنمائی ہے۔ لیکن ہدایت کے راستے پر چلا دینا، یہ ہمارا کام ہے، ہدایت اسے ہی ملے گی جسے ہم ہدایت سے نوازنا چاہیں نہ کہ اسے جسے آپ ہدایت پر دیکھنا پسند کریں۔ (صحيح بخاری، تفسير سورة القصص- مسلم، كتاب الإيمان، باب أول الإيمان- قول لا إله إلا الله)