سورة القصص - آیت 18
فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ ۚ قَالَ لَهُ مُوسَىٰ إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
صبح ہی صبح ڈرتے (١) اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے (٢)
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* خَائِفًا کے معنی ڈرتے ہوئے يَتَرَقَّبُ ، ادھر ادھر جھانکتے اور اپنے بارے میں اندیشوں میں مبتلا۔ ** یعنی حضرت موسیٰ (عليہ السلام) نے اس کو ڈانٹا کہ تو کل بھی لڑتا ہوا پایا گیا تھا اور آج پھر تو کسی سے دست بہ گریبان ہے، تو تو صریح بےراہ یعنی جھگڑالو ہے۔