سورة النمل - آیت 91
إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے (١) جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہوجاؤں۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* اس سےمراد مکہ شہر ہے اس کا بطور خاص اس لیے ذکر کیا ہے کہ اسی میں خانہ کعبہ ہے اور یہی رسول اللہ (ﷺ) کو بھی سب سے زیادہ محبوب تھا۔ حرمت والا کا مطلب ہے اس میں خون ریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا، درخت کاٹنا حتیٰ کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے۔ (بخاری كتاب الجنائز، مسلم كتاب الحج باب تحريم مكة وصيدها، والسنن)