سورة النمل - آیت 87

وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جس دن صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب آسمانوں والے اور زمین والے گھبرا اٹھیں گے (١) مگر جسے اللہ تعالیٰ چاہے (٢) اور سارے کے سارے عاجز و پست ہو کر اس کے سامنے حاضر ہونگے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* صور سے مراد وہی قرن ہے جس میں اسرافیل (عليہ السلام) اللہ کے حکم سے پھونک ماریں گے۔ یہ نفخے دو یا دو سے زیادہ ہوں گے۔ پہلے نفخے (پھونک) میں ساری دنیا گھبرا کر بےہوش اور دوسرے نفخے میں موت سے ہمکنار ہوجائے گی۔ تیسرے نفخے میں سب لوگ قبروں سے زندہ ہوکر اٹھ کھڑے ہوں گے اور بعض کے نزدیک ایک اور چوتھا نفخہ ہوگا جس سے سب لوگ میدان محشر میں اکٹھے ہو جائیں گے۔ یہاں کون سا نفخہ مراد ہے؟ امام ابن کثیر کے نزدیک یہ پہلا نفخہ اور امام شوکانی کے نزدیک تیسرا نفخہ ہے جب لوگ قبروں سے اٹھیں گے۔ ** یہ مستثنیٰ لوگ کون ہوں گے۔ بعض کے نزدیک انبیا وشہدا، بعض کے نزدیک فرشتے اور بعض کے نزدیک سب اہل ایمان ہیں۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ تمام مذکورین ہی اس میں شامل ہوں کیونکہ اہل ایمان حقیقی گھبراہٹ سے محفوظ ہوں گے (جیسا کہ آگے آرہا ہے)