وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ عِلْمًا ۖ وَقَالَا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي فَضَّلَنَا عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ
اور یقیناً ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دے رکھا تھا (١) اور دونوں نے کہا، تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان دار بندوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔
1- سورت کے شروع میں فرمایا گیا تھا کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے سکھلایا جاتا ہے، اس کی دلیل کے طور پر حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کا قصہ مختصراً بیان فرمایا اور اب دوسری دلیل حضرت داود (عليہ السلام) وسلیمان (عليہ السلام) کا یہ قصہ ہے۔ انبیا علیہم السلام کے یہ واقعات اس بات کی دلیل ہیں کہ حضرت محمد (ﷺ) اللہ کے سچے رسول ہیں۔ علم سے مراد نبوت کے علم کے علاوہ وہ علم ہے جن سے حضرت حضرت داود (عليہ السلام) اور سلیمان (عليہ السلام) کو بطور خاص نوازا گیا تھا جیسے حضرت داود (ﷺ) کو لوہے کی صنعت کاعلم اور حضرت سلیمان (عليہ السلام) کو جانوروں کی بولیوں کا علم عطا کیا گیا تھا۔ ان دونوں باپ بیٹوں کو اور بھی بہت کچھ عطا کیا گیا تھا، لیکن یہاں صرف علم کا ذکر کیا گیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہےکہ علم اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔