سورة الشعراء - آیت 15

قَالَ كَلَّا ۖ فَاذْهَبَا بِآيَاتِنَا ۖ إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جناب باری تعالیٰ نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہوگا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ (١) ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اللہ تعالیٰ نے تسلی دی کہ تم دونوں جاؤ، میرا پیغام اس کو پہنچاؤ، تمہیں جو اندیشے لاحق ہیں ان سے ہم تمہاری حفاظت کریں گے۔ آیات سے مراد وہ دلائل وبراہین ہیں جن سے ہر پیغمبر کو آگاہ کیا جاتا ہے یا وہ معجزات ہیں جو حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو دیئے گئے تھے، جیسے ید بیضا اور عصا۔ 2- یعنی تم جو کچھ کہو گے اور اس کے جواب میں وہ جو کچھ کہے گا، ہم سن رہے ہوں گے۔ اس لیے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہم تمہیں فریضۂ رسالت سونپ کر تمہاری حفاظت سے بے پرواہ نہیں ہو جائیں گے۔ بلکہ ہماری مدد تمہارے ساتھ ہے۔ معیت کا مطلب مصاحبت نہیں، بلکہ نصرت ومعاونت ہے۔