سورة الفرقان - آیت 77

قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا (١) تم تو جھٹلا چکے اب عنقریب اس کی سزا تمہیں چمٹ جانے والی ہوگی (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- دعا والتجا کا مطلب، اللہ کو پکارنا اور اس کی عبادت کرنا ہے اور مطلب یہ ہے کہ تمہارا مقصد تخلیق اللہ کی عبادت ہے، اگر یہ نہ ہو تو اللہ کو تمہاری کوئی پروا نہ ہو۔ یعنی اللہ کے ہاں انسان کی قدر وقیمت، اس کے اللہ پر ایمان لانے اور اس کی عبادت کرنے کی وجہ سے ہے۔ 2- اس میں کافروں سے خطاب ہےکہ تم نے اللہ کو جھٹلادیا ہے، سو اب اس کی سزا بھی لازماً تمہیں چکھنی ہے۔ چنانچہ دنیا میں یہ سزا بدر میں شکست کی صورت میں انہیں ملی اور آخرت میں جہنم کے دائمی عذاب سے بھی انہیں دوچار ہونا پڑے گا۔