سورة البقرة - آیت 279

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہوجاؤ (١) ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ ایسی سخت وعید ہے جو اور کسی معصیت کے ارتکاب پر نہیں دی گئی۔ اس لئے حضرت عبداللہ بن عباس (رضی الله عنہما) نے کہا ہے کہ اسلامی مملکت میں جو شخص سود چھوڑنے پر تیار نہ ہو، تو خلیفہ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے توبہ کرائے اور باز نہ آنے کی صورت میں اس کی گردن اڑا دے۔ (ابن کثیر ) 2- تم اگر اصل زر سے زیادہ وصول کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے ظلم ہوگا اور اگر تمہیں اصل زر بھی نہ دیا جائے تو یہ تم پر ظلم ہوگا۔