سورة النور - آیت 40

أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یا مثل ان اندھیروں کے ہے جو نہایت گہرے سمندر کی تہ میں ہوں جسے اوپر تلے کی موجوں نے ڈھانپ رکھا ہو پھر اوپر سے بادل چھائے ہوئے ہوں۔ الغرض اندھیریاں ہیں جو اوپر تلے پے درپے ہیں۔ جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی قریب ہے کہ نہ دیکھ سکے (١) اور بات یہ ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ ہی نور نہ دے اس کے پاس کوئی روشنی نہیں ہوتی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ دوسری مثال ہے کہ ان کے اعمال اندھیروں کی طرح ہیں، یعنی انہیں سراب سے تشبیہ دے لو یا اندھیروں سے۔ یا گزشتہ مثال کافر کے اعمال کی تھی اور اس کے کفر کی مثال ہے جس میں کافر ساری زندگی گھرا رہتا ہے، کفروضلالت کی اندھیری، اعمال سیۂ وعقائد مشرکانہ کی اندھیری اور رب سے اور اس کے عذاب اخروی سے عدم واقفیت کی اندھیری۔ یہ اندھیریاں اسے راہ ہدایت کی طرف نہیں آنے دیتیں۔ جس طرح اندھیرے میں انسان کو اپنا ہاتھ بھی سجھائی نہیں دیتا۔ 2- یعنی دنیا میں ایمان واسلام کی روشنی نصیب نہیں ہوتی اور آخرت میں بھی اہل ایمان کو ملنے والے نور سے وہ محروم رہیں گے۔