سورة المؤمنون - آیت 68
أَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ أَمْ جَاءَهُم مَّا لَمْ يَأْتِ آبَاءَهُمُ الْأَوَّلِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کیا انہوں نے اس بات میں غور و فکر ہی نہیں کیا (١) بلکہ ان کے پاس وہ آیا جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آیا تھا (٢)۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- بات سے مراد قرآن مجید ہے۔ یعنی اس میں غور کر لیتے تو انہیں اس پر ایمان لانے کی توفیق نصیب ہو جاتی۔ 2- یہ أَم منقطعہ یا انتقالیہ یعنی بل کے معنی میں ہے، یعنی ان کے پاس وہ دین اور شریعت آئی ہے جس سے ان کے آباؤ اجداد زمانہ جاہلیت میں محروم رہے۔ جس پر انہیں اللہ کا شکر ادا کرنا اور دین اسلام کو قبول کر لینا چاہیے تھا۔