سورة الأنبياء - آیت 29

وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَٰهٌ مِّن دُونِهِ فَذَٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان میں سے اگر کوئی بھی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں لائق عبادت تو ہم اسے دوزخ کی سزا دیں (١) ہم ظالموں کو اس طرح سزا دیتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان فرشتوں میں سے بھی اگر کوئی الٰہ ہونے کا دعویٰ کر دے تو ہم اسے بھی جہنم میں پھینک دیں گے۔ یہ شرطیہ کلام ہے، جس کا وقوع ضروری نہیں۔ مقصد، شرک کی تردید اور توحید کا اثبات ہے۔ جیسے ﴿قُلْ إِنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ﴾ (الزخرف:81) ”اگر بالفرض رحمٰن کی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والوں میں سے ہوں گا“ ﴿لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ﴾ (الزمر:65) ”اے پیغمبر! اگر تو بھی شرک کرے تو تیرے عمل برباد ہو جائیں گے“ یہ سب مشروط ہیں جن کا وقوع غیر ضروری ہے۔