سورة البقرة - آیت 17

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَّا يُبْصِرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے۔ (١)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی الله عنہ) اور دیگر صحابہ (رضی الله عنہم) نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا ہے: کہ نبی (ﷺ) جب مدینہ تشریف لائے تو کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن پھر جلد ہی منافق ہوگئے۔ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اندھیرے میں تھا، اس نے روشنی جلائی جس سے اس کا ماحول روشن ہوگیا اور مفید اور نقصان دہ چیزیں اس پر واضح ہوگئیں، دفعتاً وہ روشنی بجھ گئی، اور وہ حسب سابق تاریکیوں میں گھر گیا۔ یہی حال منافقین کا تھا۔ پہلے وہ شرک کی تاریکی میں تھے، مسلمان ہوئے تو روشنی میں آگئے۔ حلال وحرام اور خیروشر کو پہچان گئے، پھر وہ دوبارہ کفرونفاق کی طرف لوٹ گئے تو ساری روشنی جاتی رہی۔ (فتح القدیر)