سورة طه - آیت 2
مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىٰ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
ہم نے یہ قرآن تجھ پر اس لئے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑجائے۔ (١)
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے قرآن اس لئے نہیں اتارا کہ تو ان کے کفر پر کثرت افسوس اور ان کے عدم ایمان پر حسرت سے اپنے آپ کو مشقت میں ڈال لے اور غم میں پڑ جائے جیسا کہ اس آیت میں اشارہ ہے۔ ﴿فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِنْ لَمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا﴾ (الكهف ۔6) ”پس اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائیں تو کیا ان کے پیچھے اسی رنج میں اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے“، بلکہ ہم نے تو قرآن کو نصیحت اور یاد دہانی کے لیے اتارا ہے تاکہ ہر انسان کے تحت الشعور میں ہماری توحید کا جو جذبہ چھپا ہوا ہے۔ واضح اور نمایاں ہو جائے گویا یہاں شَقَاءٌ عَنَاءٌ اور تَعَبٌ کے معنی میں ہے یعنی تکلیف اور تھکاوٹ۔