أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩
یہی وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے فضل و کرم کیا جو اولاد آدم میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اولاد ابراہیم و یعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ اور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے روتے گڑ گڑاتے گر پڑتے تھے (١)۔
* گویا اللہ کی آیات کو سن کر وجد کی کیفیت کا طاری ہو جانا اور عظمت الٰہی کے آگے سجدہ ریز ہو جانا، بندگان الٰہی کی خاص علامت ہے۔ سجدہ تلاوت کی مسنون دعا یہ ہے ”سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ“ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی۔ بحالہ مشکوۃ، باب سجود القرآن) بعض روایات میں اضافہ ہے۔ فَتَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ( عون المعبود, ج 1، ص533)