سورة مريم - آیت 12

يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے یحیٰی! میری کتاب (١) کو مضبوطی سے تھام لے اور ہم نے اسے لڑکپن ہی سے دانائی عطا فرما دی (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اللہ نے حضرت زکریا (عليہ السلام) کو یٰحیٰی (عليہ السلام) عطا فرمایا اور جب وہ کچھ بڑا ہوا، گو ابھی بچہ ہی تھا، اسے اللہ نے کتاب کو مضبوطی سے پکڑنے یعنی اس پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ کتاب سے مراد تورات ہے یا ان پر مخصوص نازل کردہ کوئی کتاب ہے جس کا ہمیں علم نہیں۔ 2- حُکْم سے مراد دانائی، عقل، شعور، کتاب میں درج احکام دین کی سمجھ، علم وعمل کی جامعیت یا نبوت مراد ہے۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ اس امر میں کوئی مانع نہیں ہے کہ حکم میں یہ ساری ہی چیزیں داخل ہوں۔