سورة الكهف - آیت 56

وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُوًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبریاں سنا دیں اور ڈرادیں۔ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور (چاہتے ہیں) کہ اس سے حق کو لڑا کھڑا دیں، انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے ڈرایا جاتا اسے مذاق بنا ڈالا ہے (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اور اللہ کی آیتوں کا مذاق اڑانا، یہ جھٹلانے کی بدترین قسم ہے۔ اس طرح جدال بالباطل کے ذریعہ سے (یعنی باطل طریقے اختیار کر کے) حق کو باطل ثابت کرنے کی سعی کرنا بھی نہایت مذموم حرکت ہے۔ اس جدال بالباطل کی ایک صورت یہ ہے جو کافر رسولوں کو یہ کہہ کر ان کی رسالت انکار کر دیتے رہے ہیں کہ تم ہمارے جیسے ہی انسان ہو۔ ﴿مَا أَنْتُمْ إِلا بَشَرٌ مِثْلُنَا﴾ (يٰس:15)۔ ہم تمہیں رسول کس طرح تسلیم کرلیں؟۔ دَحَضَ کے اصل معنی پھسلنے کے ہیں کہا جاتا ہے دَحَضَتْ رِجْلُهُ اس کا پیر پھسل گیا یہاں سے یہ کسی چیز کے زوال اور بطلان کے معنی میں استعمال ہونے لگا کہتے ہیں دَحَضَتْ حُجَّتُهُ دُحُوضًا أي بَطَلَتْ اس کی حجت باطل ہوگئی اس لحاظ سے ادحض یدحض کے معنی ہوں گے باطل کرنا (فتح القدیر)