سورة الإسراء - آیت 16

وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کرلیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو (کچھ) حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر (عذاب کی) بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے تباہ و برباد کردیتے ہیں (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں وہ اصول بتلایا گیا ہے جس کی روح سے قوموں کی ہلاکت کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور یہ کہ ان کا خوش حال طبقہ اللہ کے حکموں کی نافرمانی شروع کر دیتا ہے اور انہی کی تقلید پھر دوسرے لوگ کرتے ہیں، یوں اس قوم میں اللہ کی نافرمانی عام ہو جاتی ہے اور وہ مستحق عذاب قرار پا جاتی ہے۔