إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
ہفتے کے دن کی عظمت تو صرف ان لوگوں کے ذمے ہی ضروری تھی جنہوں نے اس میں اختلاف کیا تھا، (١) بات یہ ہے کہ آپ کا پروردگار خود ہی ان میں ان کے اختلاف کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا۔
1- اس اختلاف کی نوعیت کیا ہے؟ اس کی تفصیل میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں حضرت موسیٰ (عليہ السلام) نے ان کے لئے جمعہ کا دن مقرر فرمایا تھا، لیکن بنو اسرائیل نے اختلاف کیا اور ہفتے کا دن تعظیم وعبادت کے لئے پسند کیا۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، موسیٰ! انہوں نے جو دن پسند کیا ہے، وہی دن ان کے لئے رہنے دو، بعض کہتے ہیں اللہ تعالٰی نے انہیں حکم دیا تھا تعظیم کے لئے ہفتے میں کوئی ایک دن متعین کر لو۔ جس کے تعین میں ان کے درمیان اختلاف ہوا۔ پس یہود نے اپنے اجتہاد کی بنیاد پر ہفتے کا دن اور نصاریٰ نے اتوار کا دن مقرر کرلیا۔ اور جمعہ کے دن کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانون کے لئے مخصوص کردیا۔ اور بعض کہتے ہیں کہ نصاریٰ نے اتوار کا دن یہودیوں کی مخالفت کے جذبے سے اپنے لئے مقرر کیا تھا، اسی طرح عبادت کے لئے انہوں نے اپنے کو یہودیوں سے الگ رکھنے کے لئے صخرۂ بیت المقدس کی شرقی جانب کو بطور قبلہ اختیار کیا۔ جمعہ کا دن اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لئے مقرر کئے جانے کا ذکر حدیث میں موجود ہے۔ (ملاحظہ ہو۔ صحيح بخاری ، كتاب الجمعة ، باب هداية هذه الأمة ليوم الجمعة - ومسلم كتاب وباب مذكور)