سورة النحل - آیت 25

لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس کا نتیجہ ہوگا کہ قیامت کے دن یہ لوگ اپنے پورے بوجھ کے ساتھ ہی ان کے بوجھ کے حصے دار ہوں گے جنہیں بے علمی سے گمراہ کرتے رہے۔ دیکھو تو کیسا برا بوجھ اٹھا رہے ہیں (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان کی زبانوں سے یہ بات اللہ تعالٰی نے نکلوائی تاکہ وہ اپنے بوجھوں کے ساتھ دوسروں کا بوجھ بھی اٹھائیں۔ جس طرح حدیث میں آتا ہے۔ نبی (ﷺ) نے فرمایا ”جس نے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلایا، تو اس شخص کو ان تمام لوگوں کا اجر ملے گا جو اس کی دعوت پر ہدایت کا راستہ اپنائیں گے اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا تو اس کو تمام لوگوں کے گناہوں کا بار بھی اٹھانا پڑے گا جو اس کی دعوت پر گمراہ ہوئے“۔ (أبو داود، كتاب السنة، باب لزوم السنة)