سورة البقرة - آیت 180

كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم پر فرض کردیا گیا کہ جب تم میں سے کوئی مرنے لگے اور مال چھوڑ جاتا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لئے اچھائی کے ساتھ وصیت کر جائے (١) پرہیزگاروں پر یہ حق اور ثابت ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-وصیت کرنے کا یہ حکم آیت مواریث کے نزول سے پہلے دیا گیا تھا۔ اب یہ منسوخ ہے۔ نبی (ﷺ) کا فرمان ہے [ إِنَّ اللهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ ، فَلا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ ] (أخرجه السنن بحواله ابن كثير) ”اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے (یعنی ورثا کے حصے مقرر کر دیئے ہیں) پس اب کسی وراث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں“، البتہ اب ایسے رشتہ داروں کے لئے وصیت کی جاسکتی ہے جو وارث نہ ہوں، یا راہ خیر میں خرچ کرنے کے لئے کی جاسکتی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ حد ثلث (ایک تہائی) مال ہے، اس سے زیادہ کی وصیت نہیں کی جاسکتی (صحيح بخاري ، كتاب الفرائض باب ميراث البنات)