سورة یوسف - آیت 8

إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب کہ انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی (١) بہ نسبت ہمارے، باپ کو بہت زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم (طاقتور) جماعت (٢) ہیں، کوئی شک نہیں کہ ہمارے ابا صریح غلطی میں ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ”اس کا بھائی“ سے مراد بنیامین ہے۔ 2- یعنی ہم دس بھائی طاقتور جماعت اور اکثریت میں ہیں، جب کہ یوسف (عليہ السلام) اور بنیامین (جن کی ماں الگ تھی) صرف دو ہیں، اس کے باوجود باپ کی آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہیں۔ 3- یہاں ضلال سے مراد غلطی ہے جو ان کے زعم کے مطابق باپ سے یوسف (عليہ السلام) اور بنیامین سے زیادہ محبت کی صورت میں صادر ہوئی۔