قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ
اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط (١) دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کردی (٢) تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو (٣)۔
* بِیْنَۃٍ سے مراد وہ ایمان و یقین ہے، جو اللہ تعالٰی پیغمبر کو عطا فرماتا ہے اور رحمت سے نبوت، جیسا کہ پہلے وضاحت گزر چکی ہے۔ ** نافرمانی سے مراد یہ ہے کہ اگر میں تمہیں حق کی طرف اور اللہ واحد کی عبادت کی طرف بلانا چھوڑ دوں، جیسا کہ تم چاہتے ہو۔ *** یعنی اگر میں ایسا کروں تو مجھے کوئی فائدہ تو نہیں پہنچا سکتے، البتہ اس طرح تم میرے نقصان و خسارے میں ہی اضافہ کرو گے۔