سورة یونس - آیت 37

وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے قبل نازل ہوچکی ہیں (١) اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے والا (٢) اس میں کوئی بات شک کی نہیں (٣) کہ رب العالمین کی طرف سے ہے (٤)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن گھڑا ہوا نہیں ہے، بلکہ اسی ذات کا نازل کردہ ہے جس نے پچھلی کتابیں نازل فرمائیں تھیں۔ 2- یعنی حلال و حرام اور جائز ناجائز کی تفصیل بیان کرنے والا۔ 3- اس کی تعلیمات میں، اس کے بیان کردہ قصص وواقعات میں اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں۔ 4- یہ سب باتیں واضح کرتی ہیں کہ یہ رب العالمین ہی کی طرف سے نازل ہوا ہے، جو ماضی اور مستقبل کو جاننے والا ہے۔