سورة یونس - آیت 19

وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھر انہوں نے اختلاف پیدا کرلیا (١) اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے ٹھہر چکی ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کا قطعی فیصلہ ہوچکا ہوتا (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ شرک، لوگوں کی اپنی ایجاد ہے ورنہ پہلے پہل اس کا کوئی وجود نہ تھا۔ تمام لوگ ایک ہی دین اور ایک ہی طریقہ پر تھے اور وہ اسلام ہے جس میں توحید کی بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ حضرت نوح (عليہ السلام ) تک لوگ اسی توحید پر قائم رہے پھر ان میں اختلاف ہوگیا اور کچھ لوگوں نے اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی معبود، حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا شروع کر دیا۔ 2- یعنی اگر اللہ کا فیصلہ نہ ہوتا کہ، تمام حجت سے پہلے کسی کو عذاب نہیں دیتا، اس طرح اس نے مخلوق کے لئے ایک وقت کا تعین نہ کیا ہوتا تو یقینا وہ ان کے مابین اختلافات کا فیصلہ اور مومنوں کو سعادت مند اور کافروں کو عذاب میں مبتلا کر چکا ہوتا۔