سورة یونس - آیت 16

قُل لَّوْ شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ یوں کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ میں تم کو وہ پڑھ کر سناتا اور نہ اللہ تعالیٰ تم کو اس کی اطلاع (١) فرماتا، کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں رہ چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی سارا معاملہ اللہ کی مشیت پر موقوف ہے، وہ چاہتا تو میں نہ تمہیں پڑھ کر سناتا نہ تمہیں اس کی کوئی اطلاع دی جاتی، بعض نے أَدْرَاكُمْ بِهِ کے معنی کیے ہیں أَعْلَمَكُمْ بِهِ عَلَى لِسَانِي، کہ وہ تم کو میری زبانی اس قرآن کی بابت کچھ بھی نہ بتلاتا۔ 2- اور تم بھی جانتے ہو کہ دعوائے نبوت سے قبل چالیس سال میں نے تمہارے اندر گزارے کیا میں نے کسی استاذ سے کچھ سیکھا ہے؟ اسی طرح تم میری امانت وصداقت کے بھی قائل رہے ہو۔ کیا اب یہ ممکن ہے کہ میں اللہ پر افترا باندھنا شروع کردوں؟ مطلب ان دونوں باتوں کا یہ ہے کہ یہ قرآن اللہ ہی کا نازل کردہ ہے نہ میں نے کسی سے سن یا سیکھ کر اسے بیان کیا ہے اور نہ یوں ہی جھوٹ موٹ اسے اللہ کی طرف منسوب کردیا ہے۔