سورة التوبہ - آیت 126
أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور کیا ان کو نہیں دکھلائی دیتا کہ یہ لوگ ہر سال ایک بار یا دو بار کسی نہ کسی آفت میں پھنستے رہتے ہیں (١) پھر بھی نہ توبہ کرتے اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- يُفْتَنُونَ کے معنی ہیں آزمائے جاتے ہیں۔ آفت سے مراد یا تو آسمانی آفات ہیں مثلًا قحط سالی وغیرہ (مگر یہ بعید ہے) یا جسمانی بیماریاں اور تکالیف ہیں یا غزوات ہیں جن میں شرکت کے موقع پر ان کی آزمائش ہوتی تھی۔ سیاق کلام کے اعتبار سے یہ مفہوم زیادہ صحیح ہے۔