سورة التوبہ - آیت 70

أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا انہیں اپنے سے پہلے لوگوں کی خبریں نہیں پہنچیں، قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین اور اہل مؤتفکات (الٹی ہوئی بستیوں کے رہنے والے) کی (١) ان کے پاس ان کے پیغمبر دلیلیں لے کر پہنچے (٢) اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں ان چھ قوموں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ جن کا مسکن ملک شام رہا ہے۔ یہ بلاد عرب کے قریب ہے اور ان کی کچھ باتیں انہوں نے شاید آبا واجداد سے سنی بھی ہوں قوم، نوح، جو طوفان میں غرق کر دی گئی۔ قوم عاد جو قوت اور طاقت میں ممتاز ہونے کے باوجود، باد تند سے ہلاک کر دی گئی۔ قوم ثمود جسے آسمانی چیخ سے ہلاک کیا گیا قوم ابراہیم، جس کے بادشاہ نمرود بن کنعان بن کوش کو مچھر سے مروا دیا گیا۔ اصحاب مدین (حضرت شعیب عليہ السلام کی قوم) جنہیں چیخ زلزلہ اور بادلوں کے سائے کے عذاب سے ہلاک کر دیا گیا اور اہل مؤتفکات۔ اس سے مراد قوم لوط ہے جن کی بستی کا نام 'سدوم' تھا ائتفاک کے معنی ہیں انقلاب الٹ پلٹ دینا۔ ان پر آسمان سے پتھر برسائے گئے۔ دوسرے ان کی بستی کو اوپر اٹھا کر نیچے پھینکا گیا جس سے پوری بستی اوپر نیچے ہوگئی اس اعتبار سے انہیں اصحاب مؤتفکات کہا جاتا ہے۔ 2- ان سب قوموں کے پاس، ان کے پیغمبر، جو ان ہی کی قوم ایک فرد ہوتا تھا آئے۔ لیکن انہوں نے ان کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی، بلکہ تکذیب اور عناد کا راستہ اختیار کیا، جس کا نتیجہ بالآخر عذاب الٰہی کی شکل میں نکلا۔ 3- یعنی یہ عذاب ان کے ظلم پر استمرار اور دوام کا نتیجہ ہے یوں ہی بلاوجہ عذاب الہٰی کا شکار نہیں ہوئے۔