سورة التوبہ - آیت 53

قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ تم خوشی یا ناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو قبول تو ہرگز نہ کیا جائے گا (١) یقیناً تم فاسق لوگ ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَنْفِقُوا امر کا صیغہ۔ لیکن یہاں یہ یا تو شرط اور جزا کے معنی میں ہے۔ یعنی اگر تم خرچ کرو گے تو قبول نہیں کیا جائے گا یا یہ امر بمعنی خبر کے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دونوں باتیں برابر ہیں، خرچ کرو یا نہ کرو۔ اپنی مرضی سے اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے، تب بھی نہ مقبول ہے۔ کیونکہ قبولیت کے لئے ایمان شرط اول ہے اور وہی تمہارے اندر مفقود ہے اور ناخوشی سے خرچ کیا ہوا مال، اللہ کے ہاں ویسے ہی مردود ہے، اس لئے کہ وہاں قصد صحیح موجود نہیں ہے جو قبولیت کے لئے ضروری ہے۔ یہ آیت بھی اسی طرح ہے جس طرح یہ ہے ﴿اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ﴾ ( التوبة ۔80) ”آپ ان کے لیے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں“۔ (یعنی دونوں باتیں برابر ہیں)۔