سورة التوبہ - آیت 11

فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ ۗ وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اب بھی اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں۔ (١) ہم تو جاننے والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر رہے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- نماز، توحید و رسالت کے اقرار کے بعد، اسلام کا سب سے اہم رکن ہے جو اللہ کا حق ہے، اس میں اللہ کی عبادت کے مختلف پہلو ہیں۔ اس میں دست بستہ قیام ہے، رکوع و سجود ہے، دعا و مناجات ہے، اللہ کی عظمت و جلالت کا اور اپنی عاجزی و بے کسی کا اظہار ہے۔ عبادت کی یہ ساری صورتیں اور قسمیں صرف اللہ کے لئے خاص ہیں، نماز کے بعد دوسرا اہم فریضہ زکٰوۃ ہے، جس میں عبادتی پہلو کے ساتھ ساتھ خقوق العباد بھی شامل ہیں، زکٰو ۃ سے معاشرے کے اور زکٰوہ دینے والے کے قبیلے کے ضرورت مند، مفلس نادار اور معذور و محتاج لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، اسی لئے حدیث میں بھی شہادت کے بعد ان ہی دو چیزوں کو نمایاں کر کے بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کریں اور زکٰو ۃ دیں“۔ (صحيح بخاری كتاب الإيمان باب فإن تابوا وأقاموا الصلاة مسلم، كتاب الإيمان، باب الأمر بقتال الناس)۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود (رضی الله عنہ) کا قول ہے: [ مَنْ لَمْ يُزَكِّ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ ] (حوالہ مذکورہ) ”جس نے زکوۃ نہیں دی اس کی نماز بھی نہیں“۔