إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا (١) اور جن لوگوں نے ان کو پناہ دی اور مدد کی (٢) یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے فریق ہیں (٣) اور جو ایمان لائے ہیں لیکن ہجرت نہیں کی تو تمہارے لئے ان کی کچھ بھی رفاقت نہیں جب تک کہ وہ ہجرت نہ کریں (٤) ہاں اگر وہ دین کے بارے میں مدد طلب کریں تو تم پر مدد کرنا ضروری ہے (٥) سوائے ان لوگوں کے کہ تم میں اور ان میں عہد و پیمان ہے (٦) تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ خوب دیکھتا ہے۔
1- یہ صحابہ مہاجرین کہلاتے ہیں جو فضیلت کے اعتبار سے صحابہ میں اول نمبر پر ہیں۔ 2- یہ انصار کہلاتے ہیں۔ یہ فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 3- یعنی ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے وارث ہیں۔ جیسا کہ ہجرت کے بعد رسول اللہ (ﷺ) نے ایک ایک مہاجر اور ایک ایک انصاری کے درمیان رشتۂ اخوت قائم فرما دیا تھا حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے (بعد میں وراثت کا حکم منسوخ ہوگیا) 4- یہ صحابہ کی تیسری قسم ہے جو مہاجرین وانصار کےعلاوہ ہیں۔ یہ مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے۔ اس لئے فرمایا کہ تمہاری حمایت یا وراثت کے وہ مستحق نہیں۔ 5- مشرکین کے خلاف اگران کو تمہاری مدد کی ضرورت پیش آجائے تو پھر ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔ 6- ہاں اگر وہ تم سےایسی قوم کے خلاف مدد کے خواہش مند ہوں کہ تمہارے اور ان کے درمیان صلح اور جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہے تو پھر ان مسلمانوں کی حمایت کے مقابلے میں، معاہدے کی پاسداری زیادہ ضروری ہے۔