وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی (١) کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔
1- قُوَّةٍ کی تفسیر نبی (ﷺ) سے ثابت ہے یعنی تیراندازی (صحيح مسلم- كتاب الإمارة- باب فضل الرمي والحث عليه- وديگر كتب حديث) کیونکہ اس دور میں یہ بہت بڑا جنگی ہتھیار اور نہایت اہم فن تھا، جس طرح گھوڑے جنگ کے لئے ناگزیر ضرورت تھے، جیسا کہ اس آیت سے بھی واضح ہے۔ لیکن اب تیر اندازی اور گھوڑوں کی یہ جنگی اہمیت وافادیت وضرورت باقی نہیں رہی۔ اس لئے ﴿وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ کے تحت آج کل کے جنگی ہتھیاروں (مثلاً میزائیل، ٹینک، بم اور جنگی جہاز اور بحری جنگ کے لئے آبدوزیں وغیرہ) کی تیاری ضروری ہے۔