فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَهُ شُرَكَاءَ فِيمَا آتَاهُمَا ۚ فَتَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
سو جب اللہ نے دونوں کو صحیح سلامت اولاد دے دی تو اللہ کی دی ہوئی چیز میں وہ دونوں اللہ کے شریک قرار دینے لگے (١) سو اللہ پاک ہے ان کے شرک سے۔
1- شریک قرار دینے سے مراد یا تو بچے کا نام ایسا رکھنا ہے، مثلاً امام بخش، پیراں دتہ ، عبد شمس، بندۂ علی، وغیرہ، جس سے یہ اظہار ہوتا ہو کہ یہ بچہ فلاں بزرگ، فلاں پیر کی (نعوذ باللہ) نظر کرم کا نتیجہ ہے۔ یا پھر اپنے اس عقیدے کا اظہار کرے کہ ہم فلاں بزرگ یا فلاں قبر پر گئے تھے جس کے نتیجے میں یہ بچہ پیدا ہوا ہے۔ یا کسی مردہ کے نام کی نذر نیاز دے یا بچے کو کسی قبر پر لے جاکر اس کا ماتھا وہاں ٹکائے کہ ان کے طفیل بچہ ہوا ہے۔ یہ ساری صورتیں اللہ کا شریک ٹھہرانے کی ہیں، جو بدقسمتی سے مسلمان عوام میں بھی عام ہیں۔ اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ شرک کی تردید فرما رہا ہے ۔