إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
وہ وقت یاد کے قابل ہے جب کہ حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما دے؟ (١) آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو (٢)۔
بنی اسرائیل کی ناشکری اور عذاب الٰہی یہ مائدہ کا واقعہ ہے اور اسی کی وجہ سے اس سورت کا نام سورۃ المائدہ ہے یہ بھی جناب مسیح علیہ السلام کی نبوت کی ایک زبردست دلیل اور آپ علیہ السلام کا ایک اعلی معجزہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی دعا سے آسمانی دستر خوان اتارا اور آپ علیہ السلام کی سچائی ظاہر کی ۔ بعض ائمہ نے فرمایا ہے کہ اس کا ذکر موجودہ انجیل میں نہیں عیسائیوں نے اسے مسلمانوں سے لیا ہے ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔ عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والے آپ علیہ السلام سے تمنا کرتے ہیں کہ اگر ہو سکے تو اللہ تعالیٰ سے ایک خوان کھانے سے بھرا ہوا طلب کیجئے ایک قرأت میں آیت « یَا عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ ہَلْ یَسْتَطِیعُ رَبٰکَ» ۱؎ (5-المائدہ:112) یعنی ’ کیا آپ سے یہ ہو سکتا ہے ؟ کہ آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے دعا کریں ؟ ‘ ۔ مائدہ کہتے ہیں اس دستر خوان کو جس پر کھانا رکھا ہوا ہو ، بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انہوں نے بوجہ فقر و فاقہ ، تنگی اور حاجت کے یہ سوال کیا تھا ، جناب مسیح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ ” اللہ پر بھروسہ رکھو اور رزق کی تلاش کرو ، ایسے انوکھے سوالات نہ کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ فتنہ ہو جائے اور تمہارے ایمان ڈگمگا جائیں “ ۔ انہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول علیہ السلام ہم تو کھانے پینے سے تنگ ہو رہے ہیں محتاج ہو گئے ہیں اس سے ہمارے دل مطمئن ہو جائیں گے کیونکہ ہم اپنی آنکھوں سے اپنی روزیاں آسمان سے اترتی خود دیکھ لیں گے ، اسی طرح آپ علیہ السلام پر جو ایمان ہے وہ بھی بڑھ جائے گا ، آپ علیہ السلام کی رسالت کو یوں تو ہم مانتے ہی ہیں لیکن یہ دیکھ کر ہمارا یقین اور بڑھ جائے گا اور اس پر خود ہم گواہ بن جائیں گے ، اللہ کی قدرت اور آپ علیہ السلام کے معجزہ کی یہ ایک روشن دلیل ہوگی جس کی شہادت ہم خود دیں گے اور یہ آپ علیہ السلام کی نبوت کی کافی دلیل ہوگی ۔