سورة غافر - آیت 57

لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آسمان و زمین کی پیدائش یقیناً انسان کی پیدائش سے بہت بڑا کام ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) اکثر لوگ بے علم ہیں (١)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

انسان کی دوبارہ پیدائش کے دلائل اللہ تعالیٰ قادر مطلق فرماتا ہے کہ مخلوق کو وہ قیامت کے دن نئے سرے سے ضرور زندہ کرے گا جبکہ اس نے آسمان و زمین جیسی زبردست مخلوق کو پیدا کر دیا تو انسان کا پیدا کرنا یا اسے بگاڑ کر بنانا اس پر کیا مشکل ہے ؟ اور آیت میں ارشاد ہے کہ«أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اللہَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ بِقَادِرٍ عَلَیٰ أَن یُحْیِیَ الْمَوْتَیٰ ۚ بَلَیٰ إِنَّہُ عَلَیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ» ( 46-الأحقاف : 33 ) کیا ایسی بات اور اتنی واضح حقیقت بھی جھٹلائے جانے کے قابل ہے کہ جس اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کر دیا اور اس اتنی بڑی چیز کی پیدائش سے نہ وہ تھکا نہ عاجز ہوا اس پر مردوں کا جلانا کیا مشکل ہے ؟ ایسی صاف دلیل بھی جس کے سامنے جھٹلانے کی چیز ہو اس کی معلومات یقیناً نوحہ کرنے کے قابل ہیں ۔ اس کی جہالت میں کیا شک ہے ؟ جو ایسی موٹی بات بھی نہ سمجھ سکے ؟ تعجب ہے کہ بڑی بڑی چیز تو تسلیم کی جائے اور اس سے بہت چھوٹی چیز کو محال محض مانا جائے ، اندھے اور دیکھنے والے کا فرق ظاہر ہے ٹھیک اسی طرح مسلم و مجرم کا فرق ہے ۔ اکثر لوگ کس قدر کم نصیحت قبول کرتے ہیں ، یقین مانو کہ قیامت کا آنا حتمی ہے پھر بھی اس کی تکذیب کرنے اور اسے باور نہ کرنے سے بیشتر لوگ باز نہیں آتے ۔ ایک یمنی شیخ اپنی سنی ہوئی روایت بیان کرتے ہیں قریب قیامت کے وقت لوگوں پر بلائیں برس پڑیں گی اور سورج کی حرارت سخت تیز ہو جائے گی ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ»