أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَكَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعْجِزَهُ مِن شَيْءٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَلِيمًا قَدِيرًا
اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا ؟ حالانکہ وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ وہ بڑے علم والا، بڑی قدرت والا ہے۔
عبرت ناک مناظر سے سبق لو حکم ہوتا ہے کہ ان منکروں سے فرما دیجئیے کہ زمین میں چل پھر کر دیکھیں تو سہی کہ ان جیسے ان سے پہلے کے لوگوں کا کیسا عبرتناک انجام ہوا۔ ان کی نعمتیں چھن گئیں، ان کے محلات اجاڑ دیئے گئے، ان کی طاقت تنہا ہو گئی، ان کے مال تباہ کر دیئے گئے، ان کی اولادیں ہلاک کر دی گئیں، اللہ کے عذاب ان پر سے کسی طرح نہ ٹلے۔ آئی ہوئی مصیبت کو وہ نہ ہٹا سکے، نوچ لیے گئے، تباہ و برباد کر دیئے گئے، کچھ کام نہ آیا، کوئی فائدہ کسی سے نہ پہنچا۔ اللہ کو کوئی ہرا نہیں سکتا، اسے کوئی امر عاجز نہیں کر سکتا، اس کا کوئی ارادہ کامیابی سے جدا نہیں، اس کا کوئی حکم کسی سے ٹل نہیں سکتا ، وہ تمام کائنات کا عالم ہے وہ تمام کاموں پر قادر ہے۔ اگر وہ اپنے بندوں کے تمام گناہوں پر پکڑ کرتا تو تمام آسمانوں والے اور زمینوں والے ہلاک ہو جاتے۔ جانور اور رزق تک برباد ہو جاتے۔ جانوروں کو ان کے گھونسلوں اور بھٹوں میں بھی عذاب پہنچ جاتا۔ زمین پر کوئی جانور باقی نہ بچتا۔ لیکن اب ڈھیل دیئے ہوئے ہے عذابوں کو مؤخر کئے ہوئے ہے وقت آ رہا ہے کہ قیامت قائم ہو جائے اور حساب کتاب شروع ہو جائے۔ اطاعت کا بدلہ اور ثواب ملے۔ نافرمانی کا عذاب اور اس پر سزا ہو۔ اجل آنے کے بعد پھر تاخیر نہیں ملنے کی۔ اللہ عزوجل اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے اور وہ بخوبی دیکھنے والا ہے۔