سورة فاطر - آیت 12

وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ ۖ وَمِن كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ۖ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا اور پینے میں خوشگوار یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیورات نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے (١) والی ان دریاؤں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو تاکہ تم اس کا ذکر کرو۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قدرت الٰہی مختلف قسم کی چیزوں کی پیدائش کو بیان فرما کر اپنی زبردست قدرت کو ثابت کر رہا ہے۔ دو قسم کے دریا پیدا کر دیئے ایک تو صاف ستھرا میٹھا اور عمدہ پانی جو آبادیوں میں جنگلوں میں برابر بہہ رہا ہے اور دوسرا ساکن دریا جس کا پانی کھاری اور کڑوا ہے جس میں بڑی بڑی کشتیاں اور جہاز چل رہے ہیں اور دونوں قسم کے دریا میں سے قسم قسم کی مچھلیاں تم نکالتے ہو اور تروتازہ گوشت کھاتے رہتے ہو۔ پھر ان میں سے زیور نکالتے ہو یعنی لو لو اور مرجان۔ یہ کشتیاں برابر پانی کو کاٹتی رہتی ہیں۔ ہواؤں کا مقابلہ کر کے چلتی رہتی ہیں۔ تاکہ تم اس کا فضل تلاش کر لو تجارتی سفر ان پر طے کرو۔ ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچ سکو تاکہ تم اپنے رب کا شکر کرو کہ اس نے یہ سب چیزیں تمہارے تابع فرمان بنا دیں۔ تم سمندر سے، دریاؤں سے، کشتیوں سے نفع حاصل کرتے ہو، جہاں جانا چاہو پہنچ جاتے ہو۔ اس قدرت والے اللہ نے زمین و آسمان کی چیزوں کو تمہارے لیے مسخر کر دیا ہے یہ صرف اس کا ہی فضل و کرم ہے۔