سورة المؤمنون - آیت 91

مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَٰهٍ ۚ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بے نیاز) ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

وہ ہر شان میں بےمثال ہے اللہ تعالیٰ اس سے اپنی برتری بیان فرما رہا ہے کہ اس کی اولاد ہو یا اس کا شریک ہو ۔ ملک میں ، تصرف میں ، عبادت کا مستحق ہونے میں ، وہ یکتا ہے ، نہ اس کی اولاد ہے ، نہ اس کا شریک ہے ۔ اگر مان لیا جائے کہ کئی ایک اللہ ہیں تو ہر ایک اپنی مخلوق کامستقل مالک ہونا چاہے تو موجودات میں نظام قائم نہیں رہ سکتا ۔ حالانکہ کائنات کا انتظام مکمل ہے ، عالم علوی اور عالم سفلی ، آسمان و زمین وغیرہ کمال ربط کے ساتھ اپنے اپنے مقررہ کام میں مشغول ہیں ۔ دستور سے ایک انچ ادھر ادھر نہیں ہوتے ۔ پس معلوم ہوا کہ ان سب کا خالق مالک اللہ ایک ہی ہے نہ کہ متفرق کئی ایک اور بہت سے اللہ مان لینے کی صورت میں یہ بھی ظاہر ہے کہ ہر ایک دوسرے کو پست ومغلوب کرنا اور خود غالب اور طاقتور ہونا چاہے گا ۔ اگر غالب آ گیا تو مغلوب اللہ نہ رہا اگر غالب نہ آیا تو وہ خود اللہ نہیں ۔ پس یہ دونوں دلیلیں بتا رہی ہیں کہ اللہ ایک ہی ہے ۔ متکلمین کے طور پر اس دلیل کو دلیل تمانع کہتے ہیں ۔ ان کی تقریر یہ ہے کہ اگر دو اللہ مانے جائیں یا اس سے زیادہ پھر ایک تو ایک جسم کی حرکت کا ارادہ کر لے اور دوسرا اس کے سکون کا ارادہ کرے اب اگر دونوں کی مراد حاصل نہ ہو تو دونوں ہی عاجز ٹھہرے اور جب عاجز ٹھہرے تو اللہ نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ واجب عاجز نہیں ہوتا ۔ اور یہ بھی ناممکن ہے کہ دونوں کی مراد پوری ہو کیونکہ ایک کے خلاف دوسرے کی چاہت ہے ۔ تو دونوں کی مراد کا حاصل ہونا محال ہے ۔ اور یہ محال لازم ہوا ہے اس وجہ سے کہ دو یا دو سے زیادہ اللہ فرض کئے گئے تھے پس یہ تعدد میں باطل ہو گیا ۔ اب رہی تیسری صورت یعنی یہ کہ ایک کی چاہت پوری ہو اور ایک کی نہ ہو تو جس کی پوری ہوئی وہ تو غالب اور واجب رہا اور جس کی پوری نہ ہوئی اور مغلوب اور ممکن ہوا ۔ کیونکہ واجب کی صفت یہ نہیں کہ وہ مغلوب ہو تو اس صورت میں بھی معبودوں کی کثرت تعداد باطل ہوتی ہے ۔ پس ثابت ہوا کہ اللہ ایک ہے وہ ظالم سرکش ، حد سے گزر جانے والے ، مشرک جو اللہ کی اولاد ٹھہراتے ہیں اور اس کے شریک بتاتے ہیں ، ان کے ان بیان کردہ اوصاف سے ذات الٰہی بلند و بالا اور برتر و منزہ ہے ۔ وہ ہرچیز کو جانتا ہے جو مخلوق سے پوشیدہ ہے ۔ اور اسے بھی جو مخلوق پر عیاں ہے ۔ پس وہ ان تمام شرکا سے پاک ہے ، جسے منکر اور مشرک شریک الٰہ بتاتے ہیں ۔