سورة النحل - آیت 48

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِّلَّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا انہوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا ؟ کہ اس کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سر بسجود ہوتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں (١)۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

عرش سے فرش تک اللہ تعالیٰ ذو الجلال و الاکرام کی عظمت و جلالت کبریائی اور بیہیمتائی کا خیال کیجئے کہ ساری مخلوق عرش سے فرش تک اس کے سامنے مطیع اور غلام ۔ جمادات و حیوانات ، انسان اور جنات ، فرشتے اور کل کائنات ، اس کی فرماں بردار ، ہر چیز صبح شام اس کے سامنے ہر طرح سے اپنی عاجزی اور بے کسی کا ثبوت پیش کرنے والی ، جھک جھک کر اس کے سامنے سجدے کرنے والی ۔ مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں سورج ڈھلتے ہی تمام چیزیں اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑتی ہیں ہر ایک رب العالمین کے سامنے ذلیل و پست ہے ، عاجز و بے بس ہے ۔ پہاڑ وغیرہ کا سجدہ ان کا سایہ ہے ، سمندر کی موجیں اس کی نماز ہے ۔ انہیں گویا ذوی العقول سمجھ کر سجدے کی نسبت ان کی طرف کی ۔ اور فرمایا زمین و آسمان کے کل جاندار اس کے سامنے سجدے میں ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت «وَلِلہِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّکَرْہًا وَّظِلٰلُہُمْ بالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ» {السجدہ} ۱؎ (13-الرعد:15) ، ’ خوشی ناخوشی ہر چیز رب العالمین کے سامنے سر بسجود ہے ، ان کے سائے صبح و شام سجدہ کرتے ہیں ‘ ۔ فرشتے بھی باوجود اپنی قدر و منزلت کے اللہ کے سامنے پست ہیں ، اس کی عبادت سے تنگ نہیں آ سکتے اللہ تعالیٰ جل و علا سے کانپتے اور لرزتے رہتے ہیں اور جو حکم ہے اس کی بجا آوری میں مشغول ہیں نہ نافرمانی کرتے ہیں نہ سستی کرتے ہیں ۔