سورة الحجر - آیت 28

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ابلیس لعین کا انکار اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے کہ ’ آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے ان کی پیدائش کا ذکر اس نے فرشتوں میں کیا اور پیدائش کے بعد سجدہ کرایا ۔ اس حکم کو سب نے تو مان لیا لیکن ابلیس لعین نے انکار کر دیا اور کفر و حسد انکار و تکبر فخر و غرور کیا ‘ ۔ «أَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِی مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَہُ مِن طِینٍ» (7-الأعراف:12) ’ صاف کہا کہ میں آگ کا بنایا ہوا یہ خاک کا بنایا ہوا ۔ میں اس سے بہتر ہوں اس کے سامنے کیوں جھکوں ؟ ‘ «أَرَأَیْتَکَ ہٰذَا الَّذِی کَرَّمْتَ عَلَیَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لَأَحْتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہُ إِلَّا قَلِیلًا» ۱؎ (17-الاسراء:62) ’ تو نے اسے مجھ پر بزرگی دی لیکن میں انہیں گمراہ کر کے چھوڑوں گا ‘ ۔ ابن جریر رحمہ اللہ نے یہاں پر ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ” جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا کیا ان سے فرمایا کہ ’ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ، تم اسے سجدہ کرنا ‘ ۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے سنا اور تسلیم کیا ۔ مگر ابلیس جو پہلے کے منکروں میں سے تھا ۔ اپنے پر جما رہا “ ۔ لیکن اس کا ثبوت ان سے نہیں ۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسرائیلی روایت ہے «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔