وَقَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ الْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۗ وَسَيَعْلَمُ الْكُفَّارُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ
ان سے پہلے لوگوں نے بھی اپنی مکاری میں کمی نہ کی تھی، لیکن تمام تدبیریں اللہ ہی کی ہیں، (١) جو شخص جو کچھ کر رہا ہے اللہ کے علم میں ہے (٢) کافروں کو ابھی معلوم ہوجائے گا (اس) جہان کی جزا کس کے لئے ہے؟
کافروں کے شرمناک کارنامے اگلے کافروں نے بھی اپنے نبیوں کے ساتھ مکر کیا ، انہیں نکالنا چاہا ، اللہ نے ان کے مکر کا بدلہ لیا ۔ انجام کار پرہیزگاروں کا ہی بھلا ہوا ۔ اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے کافروں کی کارستانی بیان ہو چکی ہے کہ «وَإِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِیُثْبِتُوکَ أَوْ یَقْتُلُوکَ أَوْ یُخْرِجُوکَ وَیَمْکُرُونَ وَیَمْکُرُ اللہُ وَ اللہُ خَیْرُ الْمَاکِرِینَ» ۱؎ (8-الانفال:30) ’ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قید کرنے یا قتل کرنے یا دیس سے نکال دینے کا مشورہ کر رہے تھے وہ گھات میں تھے اور اللہ ان کی گھات میں تھا ۔ بھلا اللہ سے زیادہ اچھی پوشیدہ تدبیر کس کی ہو سکتی ہے ؟ ‘ «وَمَکَرُوا مَکْرًا وَمَکَرْنَا مَکْرًا وَہُمْ لَا یَشْعُرُونَ فَانظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ مَکْرِہِمْ أَنَّا دَمَّرْنَاہُمْ وَقَوْمَہُمْ أَجْمَعِینَ فَتِلْکَ بُیُوتُہُمْ خَاوِیَۃً بِمَا ظَلَمُوا إِنَّ فِی ذٰلِکَ لَآیَۃً لِّقَوْمٍ یَعْلَمُونَ» ۱؎ (27-النمل:52-50) ’ ان کے مکر پر ہم نے بھی یہی کیا اور یہ بے خبر رہے ۔ دیکھ لے کہ ان کے مکر کا انجام کیا ہوا ؟ یہی کہ ہم نے انہیں غارت کر دیا اور ان کی ساری قوم کو برباد کر دیا ان کے ظلم کی شہادت دینے والے ان کی غیر آباد بستیوں کے کھنڈرات ابھی موجود ہیں ‘ ۔ ہر ایک کے ہر ایک عمل سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے ، پوشیدہ عمل دل کے خوف اس پر ظاہر ہیں ہر عامل کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا ۔ «الْکُفَّارُ» کی دوسری قرأت «الْکَافِرِ» بھی ہے ۔ ان کافروں کو ابھی معلوم ہو جائے گا کہ انجام کار کس کا اچھا رہتا ہے ، ان کا یا مسلمانوں کا ؟ «اَلْحَمْدُ لِلہِ» اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ حق والوں کو ہی غالب رکھا ہے انجام کے اعتبار سے یہی اچھے رہتے ہیں دنیا آخرت انہی کی سنورتی ہے ۔