قَالُوا يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
(قوم کے لوگوں نے) کہا اے نوح! تو نے ہم سے بحث کرلی اور خوب بحث کرلی (١) اب تو جس چیز سے ہمیں دھمکا رہا ہے وہی ہمارے پاس لے آ اگر تو سچوں میں ہے (٢)۔
قوم نوح کی عجلت پسندی کی حماقت قوم نوح کی عجلت بیان ہو رہی ہے کہ ’ عذاب مانگ بیٹھے ۔ کہنے لگے بس حجتیں تو ہم نے بہت سی سن لیں ۔ آخری فیصلہ ہمارا یہ ہے کہ ہم تو تیری تابعداری نہیں کرنے کے اب اگر تو سچا ہے تو دعا کر کے ہم پر عذاب لے آؤ ‘ ۔ آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ ” یہ بھی میرے بس کی بات نہیں اللہ کے ہاتھ ہے ۔ اسے کوئی عاجز کرنے والا نہیں اگر اللہ کا ارادہ ہی تمہاری گمراہی اور بربادی کا ہے تو پھر واقعی میری نصیحت بے سود ہے ۔ سب کا مالک اللہ ہی ہے تمام کاموں کی تکمیل اسی کے ہاتھ ہے ۔ متصرف ، حاکم ، عادل ، غیر ظالم ، فیصلوں کے امر کا مالک ، ابتداء پیدا کرنے والا ، پھر لوٹانے والا ، دنیا و آخرت کا تنہا مالک وہی ہے ۔ ساری مخلوق کو اسی کی طرف لوٹنا ہے “ ۔